صورت ہے تیری فجر کی تنویر یا نبی
سیرت ہے تیری خیر کی تکثیر یا نبی
شمس و ضحٰی ہے چہرۂ پُر نور نُورِ علم
عفو و کرم ہے لیل کی تفسیر یا نبی
منکر بھی تیرے دین کا کرتے ہیں اعتراف
کیسی ہے تیرے خلق کی تا ثیر یا نبی
تیری نگاہِ نور کے صدقے نکل پڑی
پتھر دلوں سے خیر کی تفجیر یا نبی
کہتا ہوں تیر ے اذن سے جب بھی میں تیری نعت
ہوتی ہے میری فکر کی تطہیر یا نبی
چُنتا ہوں لفظ لفظ میں جب نعت کے لیے
کرتا ہوں پہلے شوق کی تقطیر یا نبی
میرے ہر ایک حرف پہ رنگِ ثنا چڑھے
ایسی عطا ہو نعت کی تدبیر یا نبی
جامی کے دردو سوز سے حصہ مجھے ملے
رومی سی کوئی فکر کی تنویر یا نبی
اک ایسی نعت کیجیے نوری کو بھی عطا
ہرگز نہ جس کی ہو کوئی تنظیر یا نبی