اردوئے معلیٰ

طرزِ سرکار کو بس جانِ انقلاب لکھو

اُنکی ہر بات کو تم روشنی کا باب لکھو

 

پڑھنے والوں کیلئے مشعلِ جاں سیرتِ پاک

لکھنے والو! مرے آقا کے بس خطاب لکھو

 

آپ کے نقشِ قدم سے جو بٹ رہا ہے شعور

اُسی کو حکمت و دانش کی آب و تاب لکھو

 

بااَدب جس نے بھی تنہائی میں درود پڑھا

اُسے دربارِ رسالت میں باریاب لکھو

 

چشمِ سرکار نے صحراؤں میں گلشن بانٹے

ذرّہِ ریگِ عرب کو بھی اَب گلاب لکھو

 

قلزمِ نُور ہے پیشانی مبارک یہ بجا

نقشِ نعلین کو بھی رشکِ آفتاب لکھو

 

اُنکی چاہت ہے تو پھر دل کا ہے گلشن آباد

اُن سے دوری ہے اگر زندگی عذاب لکھو

 

آل و اصحاب کو پہلے محبتوں کا خراج

جہاں میں جب کبھی تم عشق کا نصاب لکھو

 

اُدھر ہے وعدہ ’’فترضیٰ‘‘ کا رب کا تیرے ساتھ

اِدھر ہے حکم فرشتوں کو سب حساب لکھو

 

مجھ سے ناقص کو کہا مُرشدِ کامل نے شکیلؔ

نعتِ سرکار کی تم بھی کوئی کتاب لکھو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ