اردوئے معلیٰ

بگڑی ہوئی بنتی ہے ہر بات مدینے میں

غم خوار محمد کی ہے ذات مدینے میں

 

آؤ بھی گنہگارو پہنچو بھی مدینے میں

بٹتی ہے شفاعت کی خیرات مدینے میں

 

کچھ اشک ندامت کے کچھ ہار درودوں کے

یہ لے کے چلیں گے ہم سوغات مدینے میں

 

اے میرے خدا آئے اک دن تو وہ دن ایسا

مکے میں جو دن گزرے ہو رات مدینے میں

 

عصیاں کی سیاہی کو دھو ڈالے جو دم بھر میں

ہوتی ہے وہ رحمت کی برسات مدینے میں

 

یہ آس نیازؔی ہے دولہا کی زیارت کو

جائے گی غلاموں کی بارات مدینے میں

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ