اردوئے معلیٰ

غمگسار اپنے ہیں سرکار یہ بس دیکھا ہے

غم کے بارے میں نہیں جان سکے ہم کیا ہے

 

آپ کے لطف و کرم سے ہے سلامت ایماں

ایک محشر ہے کہ جو چاروں طرف برپا ہے

 

دستگیری اسے کہتے ہیں کسی موڑ پہ بھی

امتی کو نہیں اندیشہ کہ وہ تنہا ہے

 

کیوں نہ ہو آپ کی رحمت پہ گنہگار کو ناز

اُس کے بارے میں یہ ارشاد کہ وہ اپنا ہے

 

ٹوٹ جائیں گے زمانے کے روابط سارے

مگر اک ربط کہ جو آپ کی الفت کا ہے

 

دیکھے طیبہ کے جو انوار تو زائر نے کہا

یہی جنت ، یہی تسنیم ، یہی طوبیٰ ہے

 

نعت کا فیض ہے شاہد مری بخشش پہ فقیر

اگر امروز کرم ہے تو کرم فردا ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات