غم سے نجات دفعِ بلیات چاہیے
ذکرِ حبیبِ کبریا دن رات چاہیے
دہلیزِ مصطفےٰ پہ سخن سجدہ ریز ہے
فکر و خیال کی اسے سوغات چاہیے
دنیا سے کچھ غرض نہ زر و مال کی ہوس
عشقِ نبی کی بس مجھے سوغات چاہیے
محبوبِ کبریا کے جو شایان شان ہو
اے فکرِ نارسا مجھے وہ نعت چاہیے
کرتے ہیں دفن اس لیے مومن کی قبر کو
اس کو وہاں نبی کی ملاقات چاہیے