فرشتے جن و انساں سب درودِ پاک پڑھتے ہیں
سبھی عالم بحکمِ رب درودِ پاک پڑھتے ہیں
کوئی عاشق سناتا ہے جب اُن کے شہر کی باتیں
برس پڑتی ہیں آنکھیں ، لب درودِ پاک پڑھتے ہیں
خیالِ آمدِ جاناں کی خوشبو پھیل جاتی ہے
مِرے دل کے دریچے جب درودِ پاک پڑھتے ہیں
وہ اپنی قبر میں رہتے ہوئے بھی جان لیتے ہیں
کہاں سے کون مل کر کب درودِ پاک پڑھتے ہیں
انہیں محمود پر دیکھا تو بولے بولنے والے
چلو اے حشر والو ! اب درودِ پاک پڑھتے ہیں
اُنہِیں لوگوں کا دل طیبہ کو جاتا سیدھا رستہ ہے
بچشمِ تر جو روز و شب درودِ پاک پڑھتے ہیں