فضا میں خوشبو بکھر گئی ہے لبوں پہ میرے سلام آیا

مناؤ خوشیاں زمین والو! فلک سے خیر الانام آیا

تمام راہیں ہوئیں وہ روشن جہاں بسیرے تھے تیرگی کے

جھکے ہیں کیا کیا اٹھے ہوئے سر یہ کون ذی احترام آیا

جو بزم ہو شاہِ دوسرا کی وہاں ادب کا لحاظ رکھنا

بلند اپنی صدا نہ کرنا کلامِ حق میں پیام آیا

نہ کوئی پانی پہ قتل ہوگا نہ کوئی زندہ گڑے گی بیٹی

جہالتوں کو مٹانے والا شفیق ہر خاص و عام آیا

درود کی ڈالیاں اترنے لگی ہیں مکہ کی وادیوں میں

لباسِ خاکی میں نورِ یزداں مثالِ ماہِ تمام آیا

ولی ولی کی نبی نبی کی وہ پیاس بھی ہے وہ آسؔ بھی ہے

ولی ولی کا قرار آیا نبی نبی کا امام آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]