اردوئے معلیٰ

فکر یکسو کر کے اپنی کر کے ہر غم برطرف

نعت لکھتا ہوں نبی کی اس سے مجھ کو ہے شغف

 

جا نہیں سکتیں نگاہیں آسماں کے اس طرف

دیکھ سکتے ہیں کہاں ہم آپ کا اوجِ شرف

 

میں نہ لوں دُرِّ عدن لعلِ بدخشاں بالعوض

ان کے پائے ناز کی مٹی ملے گر کف دو کف

 

یہ ادا تم سے ہی سیکھی اے شہِ دینِ ہدیٰ

فی سبیل اللہ رہنا سر بکف خنجر بکف

 

مل گئی تیرے توسط سے صراطِ مستقیم

ہو گیا قلبِ پریشاں خیر سے اب یک طرف

 

ہے سرِ فہرستِ یارانِ نبی وہ یارِ غار

آپ کے خدام کی فہرست میں شاہِ نجف

 

عرض اے آقائے دیں تم سے ہے با شرمندگی

ترک ہم سے ہو گئی راہِ بزرگانِ سلف

 

رہنمائے زندگی بخشی تھی تو نے جو کتاب

طاقِ نسیاں میں پڑی ہے ریشمی جز داں میں لف

 

بے نمازی ہیں ہزاروں چند ہیں اہلِ نماز

مسجدیں ویران ہیں خالی پڑی ہے صف کی صف

 

پنجگانہ کے علاوہ روزہ و حج و زکوٰۃ

سب کے سب ارکانِ دیں ہیں تیرِ غفلت کا ہدف

 

عادتیں اتنی ہیں بگڑی عام ہے کذب و دروغ

جس سے سچی بات کہئے ہو مزاج اس کا الف

 

ساز و نغمہ کے ہیں رسیا جزوِ دیں ہے رنگ و راگ

بن گیا دینِ متیں تیرا تمسخر کا ہدف

 

شرک و بدعت کی ہوا نے کر دیا تاراج انہیں

ہو گئیں ساری بہاریں گلشنِ دیں کی تلف

 

حوضِ کوثر کا نظارہ دیدنی ہے، دیکھنا

ہے وہاں پر ساقی گلفام ہی ساغر بکف

 

قبلۂ کعبہ ادھر ہے اس طرف کعبہ نظرؔ

بیچ رستہ میں کھڑا سوچوں کہ جاؤں کس طرف

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات