قلم پہ جب بھی مرے نعت اتار دیتا ہے
مرے سخن کی وہ پلکیں سنوار دیتا ہے
یہ میری ناؤ کبھی ڈوبنے جو لگتی ہے
کرم پھر آپ کا اس کو ابھار دیتا ہے
غموں کے دشت میں جب بھی کبھی بھٹکتا ہوں
خوشی کی بارشیں مجھ پر اتار دیتا ہے
درودِ پاک ہے کچھ ایسے حالتِ غم میں
کہ جوں تسلی کوئی غمگسار دیتا ہے
خدا سے مانگتا ہوں آپ کے وسیلے سے
تو وہ بغیرِ حساب و شمار دیتا ہے
تلاش ہوتی ہے مجھ کو جو حرفِ مدحت کی
مرا خدا مجھے حرفِ ہزار دیتا ہے
میں نام لیتا ہوں حشر میں ان کا تو فوراً
پلِ صراط سے مولا گزار دیتا ہے