اردوئے معلیٰ

لامکاں میں بھی قدم ہے سیدی سرکار کا

دیکھ کیا جاہ و حشم ہے مالک و مختار کا

 

لکھ رہا ہوں نعتِ سلطان و شہِ کون و مکاں

دم بہ دم مجھ پر کرم ہے یوں شہِ ابرار کا

 

تشنگی کو دور کرنے کے لیے دیدار کی

جام اِن آنکھوں کا نم ہے ان کے بادہ خوار کا

 

تابِ مہرِ حشر میں بھی ہم غلاموں کے لیے

وافی و کافی علم ہے سیدی سردار کا

 

آیۂ فَلْیَفْرَحُوْا کی اتباعِ شوق میں

ذکر جاری دم بہ دم ہے آمدِ سرکار کا

 

حشر میں بھی قبرمیں بھی اے شفیع المذنبیں

آپ نے رکھا بھرم ہے مجھ سے دنیا دار کا

 

دیدِ حسنِ کُل کا طالب ہے کھڑا بر چشمِ نم

اور وطن ملکِ عجم ہے طالبِ دیدار کا

 

اپنے تو اپنے وہاں سے غیر بھی پاتے ہیں فیض

واہ کیا طرزِ کرم ہے نور کی سرکار کا

 

دستِ رحمت قلبِ منظر پر ذرا رکھ دیجیے

آج بامِ لب پہ دم ہے ہجر کے بیمار کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات