لب پہ جب اُن کا نام ہوتا ہے
بات ہوتی ہے کام ہوتا ہے
جو نبی کا غلام ہوتا ہے
قابلِ احترام ہوتا ہے
اُن کا جلوہ تو عام ہوتا ہے
آنکھ والوں کا کام ہوتا ہے
اُس کے حق میں کلام کیا ہوتا
حق سے جو ہمکلام ہوتا ہے
تجھ کو جنت مجھے وہ در واعظ
اپنا اپنا مقام ہوتا ہے
پاس والے یہ راز کیا جانیں
دور سے بھی سلام ہوتا ہے
پانے والے سب اُن سے پاتے ہیں
دینے والوں کا نام ہوتا ہے
جب منورؔ میں نعت لکھتا ہوں
عرش سے اہتمام ہوتا ہے