اردوئے معلیٰ

لکھنے بیٹھا ہوں میں توصیفِ رسولِ نامدار

چشمِ رحمت میری جانب اے مرے پروردگار

 

نادرہ کاری فطرت کا ہے مظہر اس کی ذات

روئے انور دیکھئے یا سیرتِ حق آشکار

 

باغِ عالم کب سنورتا آپ کے آئے بغیر

آپ ہی کے دم سے ہے اس باغِ عالم کی بہار

 

قصرِ شاہی ہے نہ حاجب ہے نہ کرّ و فر کوئی

کیا نرالا تاجور ہے کیا انوکھا شہریار

 

باعثِ تسکینِ روح و قلب ہے ام الکتاب

ذکر اس کا ہے علاجِ زخم ہائے دل فگار

 

زندگی میں ابنِ آدم پائے لطفِ زندگی

زندگی کر لے جو اس کے دینِ حق پر استوار

 

نیکیاں مل جائیں دس، ہوں دس خطائیں بھی معاف

ہے درودِ پاک کا صدقہ جو پڑھئے ایک بار

 

روضۂ اقدس پہ جاتے ہیں سلامی کے لئے

امتی اطرافِ عالم سے قطار اندر قطار

 

عرصۂ محشر میں آ جائیں کہیں مجھ کو نظرؔ

تھام لوں دامانِ رحمت دوڑ کر دیوانہ وار

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔