ماحول سرورِ اسم کا ہے
وہ اسم ہی اصلِ مدعا ہے
دم ہے کہ دعا ، مہک رہی ہے
دل ہے کہ حرا ، دمک رہا ہے
حامد ہے الہِ دو سرا کا
ممدوحِ الہِ دو سرا ہے
اس سرحد لامکاں سے آگے
احساس کی لو ہے ولولہ ہے
طاری ہے سرور اللہ اللہ
معمورہ ءِ دل درِ ولا ہے
وہ در کہ درِ سکوں ہے راحل
اس در سے عطا کا سلسلہ ہے