مجھے چاہیے مرے مصطفیٰ ترا پیار، پیار کے شہر کا

جو بدل کے رکھ دے نظام کو، دل بے قرار کے شہر کا

سبھی تیرے در کے فقیر ہیں، ہو نظر ہمارے بھی حال پر

کوئی چھاؤں ہے، نہ نظام ہے ترے غمگسار کے شہر کا

میں ہو مست ذکر حبیب میں، ہے نشہ ہی ایسا فضاؤں میں

ہے قسم خدا کی، میں کیا کہوں، شب گل بہار کے شہر کا

ترا دم ہی میرا شعور ہے، مری فکر میں جو کمال ہے

تری شان ہی کا جمال ہے، دل نوبہار کے شہر کا

تری جستجو بھی عظیم ہے یہ کرم ہے رب کریم کا

ہے نکھار جو یہ بہار ہے ترے یار غار کے شہر کا

مرے دل کی بستی بہار گل، ہے سکون اس میں قرار بھی

مرے دل کی بستی نبی کی ہے، نہیں دور پار کے شہر کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]