مدحتوں کا قرینہ ملا آپ سے
حرف و فن کا خزینہ ملا آپ سے
دل کی تاریکیوں میں ضیا آگئی
دل میں روشن ہوا ہے دیا آپ سے
دور طیبہ سے رہ کر بھی دوری نہیں
ربط ہے قلب و جاں کا ہوا آپ سے
جس طرف سے سواری گزرتی گئی
ہو گیا کہکشاں راستہ آپ سے
ورد صلِ علی کا میں کرتی رہی
فیض مجھ کو ملا بے بہا آپ سے
جب سے زہرہ کے در کی غلامی ملی
مل گئے ہیں خزانے شہا آپ سے
رحمتیں مل گئیں روشنی آ گئی
حالِ دل ناز نے جب کہا آپ سے