مدحِ سرکار ہے قرآن کی تائید بھی ہے
یہ مرا عشق ہے حسان کی تقلید بھی ہے
نعت اک عہد ہے اک عہد کی تجدید بھی ہے
روئے قرطاس پہ انوار کی تسوید بھی ہے
فردِ اعمال میں اشعار ہیں کچھ مدحت کے
عشقِ سرکار کا دامان میں خورشید بھی ہے
نعت اور حمد نہ گڈ مڈ ہوں ذرا دھیان رہے
دونوں کے درمیاں واضح خطِ تحدید بھی ہے
سنتِ شاہِ امم پر ہو عمل ہر لمحہ
اتباعِ شہِ کونین کی تاکید بھی ہے
شوق سنگِ درِ محبوب کا ہے سینے میں
خواب آنکھوں میں ہے تعبیر کی امید بھی ہے
نعت اشفاق دکھاتی ہے رہِ عشقِ نبی
نعت ایمان کی تکمیل بھی تمہید بھی ہے