مدینہ منور ہوا جن کے دم سے
مکرم ہے مکہ انہی کے کرم سے
بقا میری مشروط و منسوب ہے بس
سرِ حشر میرے نبی کے نعم سے
ملا جب سے اذنِ ثنائے محمد
رواں نعتِ احمد ہے میرے قلم سے
حزیں ہوں فراقِ مدینہ میں آقا
ہوا جاں بہ لب ہوں میں رنج و الم سے
میں امراضِ عصیاں کا مارا ہوا ہوں
شفاعت کا طالب ہوں آقا! عجم سے
ہے منظرؔ بھی بارِ گنہ سے پشیماں
نہیں آگے بڑھ پاتا صحنِ حرم سے