اردوئے معلیٰ

مدینے کا دل میں خیال آ گیا

جبینِ سخن پر جمال آ گیا

 

نہیں جس کی کوئی مثال آ گیا

وہ ماہِ عرب خوش خصال آ گیا

 

بڑھا جانبِ کعبہ جب ابرہہ

ابابیلوں کو اشتعال آ گیا

 

ہوا ماہِ بطحا فلک پر طلوع

عروجِ بتاں کو زوال آ گیا

 

ہوا نور طیبہ میں جب منتقل

رخِ زندگی پر جمال آ گیا

 

چڑھا پھر سخن پر عقیدت کا رنگ

پہن کر نئے خدوخال آ گیا

 

چلے قافلے سوئے شہرِ نبی

وہی حاضری کا سوال آ گیا

 

حضور آپ کے در کی چھاؤں کی خیر

میں غم سے ہوا جب نڈھال آ گیا

 

محبت کی مظہر عجب ہے کشش

حبش سے مدینے بلال آ گیا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات