اردوئے معلیٰ

مدینے کی ہوا ہے اور میں ہوں

بہارِ جانفزاں ہے اور میں ہوں

 

قلم ہے رات کا پچھلا پہر ہے

خیالِ مصطفیٰ ہے اور میں ہوں

 

مرا مدفن بنے شہر مدینہ

یہی لب پر دعا ہے اور میں ہوں

 

مری جھولی میں ہے دولت سخن کی

تصور میں خدا ہے اور میں ہوں

 

نہیں ہے آب و دانہ کی ضرورت

درودوں کی غذا ہے اور میں ہوں

 

جبیں ہے اور مرا بخت رسا ہے

ترے در کی فضا ہے اور میں ہوں

 

صراطِ خلد کا نورانی منظر

خیالوں میں بسا ہے اور میں ہوں

 

عجب اک وجد کا عالم ہے مظہرؔ

ثنا کا در کھلا ہے اور میں ہوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات