اردوئے معلیٰ

مرا وظیفہ مرا ذکر اور شعار درود

میں پیش کرتی ہوں آقا کو بے شمار درود

 

اُگے ہیں مزرع جاں میں سلام کے پودے

ریاضِ زیست کی ہے دائمی بہار درود

 

کبھی جو رنج و الم بے بسی نے گھیرا ہے

نجات مل گئی بھیجا جو ایک بار درود

 

بلند ہوتے ہیں درجے کہ جب بھی ورد کریں

ہے مومنوں کی یہ معراج اور وقار درود

 

بغیر اس کے دعائیں ہیں بے اثر ساری

ہوئی قبول دعا جب بھی کیا حصار درود

 

اگر ہے ناز گماں تیرگی کا آنگن میں

تو جان و دل سے پڑھو ان پہ نُور بار درود

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔