مرکز و محورِ بندگی نعت ہے
بردۂ شوق کی زندگی نعت ہے
حُسنِ احمد کی مدحت ہے رشکِ سخن
رشکِ نطق و بیاں آپ کی نعت ہے
صدقۂ مصطفیٰ رنگ و نکہت سبھی
لالہ و گل کی سب دلکشی نعت ہے
باغِ مدحت میں ہی سانس لیتا ہوں میں
میرے ایمان کی تازگی نعت ہے
اس کی تفسیر ہے سیرتِ مصطفیٰ
رب کے قرآن سے آگہی نعت ہے
حُکمِ ربّی ہُوا ہے کہ فَلْیَفْرَحُوْا
آمدِ مصطفیٰ کی خوشی نعت ہے
پھر کرم ہو گیا اور قلم سے مرے
خوب ہی آج منظر ہوئی نعت ہے