اردوئے معلیٰ

مری دُھائی سُنیں، اے مُحمّدِ عَرَبی

مَیں پیاسا قتل ھُوا، ھائے میری تشنہ لَبی

 

حضُور ! مَیں نے نہیں کی تھی کوئی بےاَدَبی

مری تو چیخیں بھی سب رہ گئیں گلے میں دبی

 

بغیر جُرم اذیّت کے گھاٹ اُتارا گیا

حضُورِ والا ! مُجھے بے قصُور مارا گیا

 

حضُور ! میری شریکِ حیات روتی ھے

حضُور ! چھوٹی سی بیٹی بھی ساتھ روتی ھے

 

حضُور ! میری بہَن ساری رات روتی ھے

وہ ماں کہ جو تھی مری کائنات، روتی ھے

 

ابھی تو میرے گُلابوں کے رنگ کچّے تھے

حضُورِ والا ! مرے چھوٹے چھوٹے بچّے تھے

 

حضُور ! عرض سُنیں، ماں کی زندگی تھا مَیں

ضعیف باپ کی آنکھوں کی روشنی تھا مَیں

 

بہَن کے دل کا سکُوں، بھائی کی ھنسی تھا مَیں

حضُور ! آپ کا معصُوم اُمّتی تھا مَیں

 

تو پھر یہ ظُلم و ستَم کس لیے ھُوا، مَولا ؟؟؟

کوئی دوا ؟ کوئی مرھم ؟ کوئی دُعا ؟ مولا

 

حضُور ! آپ تو رحمت ھیں دوجہاں کے لِیے

جلائے آپ نے ھر سُو محبتوں کے دِیے

 

جناب ! آپ ھمیشہ رحیم بن کے جِیے

مگر جناب کی اُمّت نے مُجھ پہ ظلم کِیے

 

حضُور ! مَیں نے پڑھا تھا سبھی صحائف میں

کہ آپ نے تو دُعا دی تھی سب کو طائف میں

 

حضور ! آپ نے دشمن کو بھی دُعائیں دِیں

عدُوئے جاں کو بھی چاھت بھری صدائیں دِیں

 

جفائیں سہہ کے بھی ھر شخص کو وفائیں دِیں

جنہوں نے کانٹے بچھائے، اُنہیں قبائیں دِیں

 

سو مَیں نے آپ کی سُنّت کا اعتراف کِیا

گواہ رھیے کہ مَیں نے اِنہیں مُعَاف کِیا

 

نگاہ کیجے خُدارا، مرے عظیم نبی

مرے یتیموں کی سُنیے، مرے یتیم نبی

 

مرے وطن پہ کرم ھو، مرے کریم نبی

مرے شفیق مُحمّد ! مرے رحیم نبی

 

بنامِ دِین کسی طَور کوئی قتل نہ ھو

کہ مَیں تو قتل ھُوا، اَور کوئی قتل نہ ھو

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات