مری ہر نعت کا لہجہ نیا اوّل سے آخر تک
مرا ہر شعر ہے رب کی عطا اوّل سے آخر تک
میں اپنے دل سے کچھ لکھتا نہیں مدح محمد میں
ثنا خواں ہوں بحکم کبریا اوّل سے آخر تک
یقیناً دور ہوں گے مسئلے سب عصر حاضر کے
ترے پیش نظر ہوں مصطفیٰ اوّل سے آخر تک
شفاعت کی طلب سب کو یقیناً حشر میں ہو گی
نبی کے عشق میں تو ڈوب جا اول سے آخر تک
وہی ملجا و ماوی ہیں یقیناً سن لے اے خوشدلؔ
نبی کا جو ہوا اس کا خدا اوّل سے آخر تک