مرے آقا عطائیں چاہتا ہوں
بہار آسا گھٹائیں چاہتا ہوں
خطاؤں نے کیا دامن دریدہ
شفاعت کی قبائیں چاہتا ہوں
رہوں میں خادمِ شبّیر و شبّر
وفائیں ہی وفائیں چاہتا ہوں
غمِ حسنین میں زندہ رہوں میں
دعائیں ہی دعائیں چاہتا ہوں
درِ زہرا سے نسبت بیٹیوں کو
مرے آقا ردائیں چاہتا ہوں
مرے بیٹے کو بھی در کی غلامی
اسے اپنا بنائیں چاہتا ہوں
مرے ماں باپ میری اہلیہ بھی
کرم سوغات پائیں چاہتا ہوں
مرے بھائی مری بہنیں، بھتیجے
تری خیرات پائیں چاہتا ہوں
مری تحریک کے جملہ معاون
تری خیرات پائیں چاہتا ہوں
کہاں جاؤں گا بیماری میں در در
ترے در سے شفائیں چاہتا ہوں
کہیں سانسیں نہ ٹوٹیں راستے میں
مدینے کی ہوائیں چاہتا ہوں
کہیں نبضیں نہ چھوٹیں راستے میں
مدینے کی فضائیں چاہتا ہوں
طلب فرمائیں قدموں میں ظفر کو
مری حسرت مٹائیں چاہتا ہوں