اردوئے معلیٰ

 

استغاثہ بحضور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

 

مشہور ہے جہاں میں حضور! آپ کی عطا

سب ڈھونڈتے ہیں آپ کا شاہا! یدِسخا

 

کشتی شکستہ، بحر میں طوفاں، اندھیری شب

ایسے میں صرف آپ ہیں امت کے ناخدا

 

اک دل شکستہ شاعرِ اسلامیان عصر

یہ استغاثہ لے کے درِ شہ پہ آگیا

 

فریاد کی جو لہر دلوں میں اٹھی ہے اب

اس میں ہے عکس ،رنج و غمِ بے پناہ کا

 

امت کے حالِ زار پہ ہیں اشکباردل

کیسے ٹلے زوال نصیبی کی ابتلا

 

پستی میں گر کے شاد ہے یہ قوم شاہِ دیں

سیلِ دَول میں،خیر کو، اِس نے بہا دیا

 

عشرت کدوں میں اہلِ دَول ہیں مگر یہاں

مسکین،پارہے ہیں بد اعمال کی سزا

 

اشرار بے محابہ گناہوں پہ ہیں مصر

مستضعفین کرب میں رہتے ہیں مبتلا

 

راہِ سلامتی بھی نگاہوں سے دور ہے

شیطان بن چکے ہیں اب امت کے رہنما

 

اب توملے نجات شیاطین سے ہمیں

ہر دل میں ہے حضور! یہ خاموش التجا

 

اخیار، پائیں قوت و جبروت اب یہاں

ہر لمحہ کررہے ہیںمسلماں یہی دعا

 

امت کی عرضداشت کی تاثیر کے لیے

آمین ان دعاؤں پہ فرمائیں اب شہا

 

ہوں مغفرت طلب جو ہمارے لیے حضور!

رحماں کرے قبول ہمارا بھی مدعا

 

للہ! اک نگاہ کرم ہو عزیزؔ پر

دشتِ حیات میں ہے یہ اب تک شکستہ پا

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ