اردوئے معلیٰ

معجزہ یہ ہے کہ منزل کے نشاں تک پہنچے

برف کے لوگ بھی سورج کے جہاں تک پہنچے

 

کتنے مٹی کے بدن تیز ہواؤں کے طفیل

کاغذی ناؤ میں پانی کے مکاں تک پہنچے

 

میں کہ ظلمت میں مقفل ہوں کبھی میرے خدا

صبح کی پہلی کرن میرے مکاں تک پہنچے

 

ہم وہ نادان کہ پتھر کے کھلونے لینے

گھر سے نکلے بھی تو شیشے کی دکان تک پہنچے

 

بارش اشک تھمی آنکھ دھنک رنگ ہوئی

ڈوب کے دکھ کے سمندر میں کہاں تک پہنچے

 

موج در موج گرہ باندھنے طاہر حنفیؔ

ہاتھ میں اشک لئے آب رواں تک پہنچے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ