اردوئے معلیٰ

ملتجی ہیں تیرے در کے ، سب فصیحانِ زمن

اے لبِ یوحٰی کے مالک اے شہِ نوری دہن

 

آپ ہی کے واسطے حرف و بیانِ شوق ہے

آپ ہی کے واسطے ہر نطق ہے شیریں سخن

 

آپ ہی کی ذات کے صدقے ہیں سب کرّو بیاں

آپ ہی کے نورِ کامل سے بنے کوہ و دمن

 

جب سے لوٹا ہوں مدینے سے یہ لگتا ہے مجھے

یہ دیارِ غیر ہے ، طیبہ ہی تھا اپنا وطن

 

آیۂ تطہیر کی تفسیر ہیں کُل اُمّہات

سیدہ، شیرِ خدا ، شبیر اور مولا حسن

 

جھولیاں بھر بھر کے اُٹھتے ہیں گدا دربار سے

قاسمِ نعمات کا بحرِ عطا ہے موجزن

 

آپ کے پُر نُور عارِض ان پہ قطرے نور کے

صدقے ہر اک عطر سب لالہ سیوتی اور سُمن

 

دیکھنے دو اے نکیرو آج جی بھر کر اُنھیں

یہ کہوں گا جلوہ فرما ہوں گے جب شاہِ زمن

 

منظر عاصی کو دے اپنے گدائی کا شرف

اے حبیبِ کبریا اے مالکِ ہر فکر و فن

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات