ملی ہے محبت حضور آپ کی
بڑی ہے عنایت حضور آپ کی
سبھی کے لبوں پر ہے نام آپ کا
سبھی کو ہے چاہت حضور آپ کی
وہی ہے معزز ہمارے لیے
جو کرتا ہے عزت حضور آپ کی
دُعا جب بھی مانگی ہے معبود سے
تو مانگی ہے قربت حضور آپ کی
خدا کے سوا کوئی سمجھا نہیں
ہے مخفی حقیقت حضور آپ کی
محبت ہے ماں باپ سے بھی مگر
مقدم محبت حضور آپ کی
کرم اور کیا ہو خطا کار پر
ملے گی شفاعت حضور آپ کی
عطا بے بہا، جود بے انتہا
کرم کی ہے عادت حضور آپ کی
ابوبکرؓ و عثمانؓ و حیدرؓ ہوئے
ملی جن کو صحبت حضور آپ کی
ہمیں بھی حضوری کا موقع ملے
اگر ہو عنایت حضور آپ کی
غریبوں یتیموں کے دن پھر گئے
ملی جب محبت حضور آپ کی
عطا کم نہیں ہے یہ اشفاقؔ پر
یہ کرتا ہے مدحت حضور آپ کی