اردوئے معلیٰ

منتظر خود ہے بصد شوق، خدا آج کی رات

کس کی آمد ہے سرِ عرشِ عُلٰی آج کی رات

 

فاصلے گھٹ گئے، یُوں قُرب بڑھا آج کی رات

عبد و معبود میں پردہ نہ رہا آج کی رات

 

بخشوا لیں گے وہ امت کو خدا سے اپنے

مانا جائے گا ضرور اُن کا کہا آج کی رات

 

قابَ قَوسَین کی صورت میں ہوا قرب و وصال

کُھل گیا فلسفہء ثُمَّ دَنٰی آج کی رات

 

آج کی رات کے انداز نرالے دیکھے

پڑھ کے چلتی درود اُن پے ہوا آج کی رات

 

رحمتِ سیدِ عالم ہیں دو عالم کو محیط

کوئی عاصی نہیں محرومِ عطا آج کی رات

 

جلوۂ حُسنِ حقیقت کی ضیا باری میں

اپنے شہکار کو دیکھے گا خدا آج کی رات

 

لگ کے قدموں سے ترے باغِ جناں تک پہنچی

معتبر ہو گئی رفتارِ صبا آج کی رات

 

خوش نصیبی ہے جو توفیقِ عبادت ہو نصؔیر

مرحبا آج کا دن صّلِ علٰی آج کی رات

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔