من موہن کی یاد میں ہر پل ساون بن کر برسے نیناں

تاک رہے ہیں راہ پیا کی لڑکپنے سے ترسے نیناں

تڑپ رہے تھے دکھ کے کارن دید کی آشاؤں میں بیا کل

چوکھٹ پر دھر کے آیا ہوں گھائل تھے اندر سے نیناں

سیّاں جی بس ایک نجر اس دکھیارے کی اور بھی ہو

جی جائیں گے ایک ہی پل میں تمری ایک نجر سے نیناں

دکھ سکھ گھر در تیاگ کے سجناں تورے نگر میں آن بسے ہیں

دو جگوا میں کون ہے ان کا جائیں کہاں اس در سے نیناں

پیتم سونا پیتم ہیرا اور نیناں بے مول کی ماٹی

ٹوٹ نہ جاوے کاچا سپنا جاگت ہیں اس ڈر سے نیناں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]