مَطلعٔ صبحِ درخشاں ہے رسولِ عربی
مَقطعٔ شامِ غریباں ہے رسولِ عربی
صفحۂ زیست کا ابجد ہے یہ اسمِ اعظم
بابِ کونین کا عنواں ہے رسولِ عربی
ہفت آفاق کی گردش کا یہی محور ہے
مرکزِ عالمِ امکاں ہے رسولِ عربی
اس نے آگاہی و دانش کے خزینے بانٹے
کشورِ فکر کا سلطاں ہے رسولِ عربی
نام لیوا ہو محمد کا تو مضطر کیوں ہو
دل کی تسکین کا ساماں ہے رسولِ عربی
نعتِ پیغمبرِ خاتم مرا سرمایہ ہے
میرا، مذہب مرا ایماں ہے رسولِ عربی
جس نے کمزوروں کی خود گٹھڑیاں ڈھوئیں انورؔ
باعثِ فخرِ غریباں ہے رسولِ عربی