مِری شہ رگ ہے، کوئی عام سی ڈوری نہیں ہے
تمہارا غم مری طاقت ہے ، کمزوری نہیں ہے
انا کو بیچ میں لانے سے پہلے سوچ لینا
محبت عاجزی ہے ، کوئی منہ زوری نہیں ہے
ٹہلنے باغ میں آتے ہو جس نیت سے تم لوگ
میاں! وہ حوا خوری ہے ، ہوا خوری نہیں ہے
بھلے تم ہاتھ کاٹو یا مری گردن اُڑا دو
مگر یہ دِل کی چوری تو کوئی چوری نہیں ہے
بڑے گُن ہیں بچاری میں مگر ملتا نہیں بَر
سلیقہ ور ہے ، سُگھڑ ہے مگر گوری نہیں ہے