مچی ہے دھوم کہ نبیوں کے تاجور آئے
سراپا نور ہیں جو بن کے وہ بشر آئے
خوشا نصیب مبارک ہو یہ گھڑی سب کو
خدا کے پیارے نبی آمنہ کے گھر آئے
فضائیں مہکی ہیں عالم میں ہے بہار آئی
سماں ہے جشن کا سلطانِ بحر و بر آئے
ہے عرش و فرش پہ خوشیوں کا اک نیا موسم
چراغ جلنے لگے مصطفیٰ جدھر آئے
ہزار سجدے کروں چوم لوں میں نقشِ قدم
مرے سفر میں جو آقا کی رہ گزر آئے
اے ناز تجھ پہ ہو احسان شاہِ بطحا کا
وہ آئیں گھر میں مرے کاش وہ سحر آئے