اردوئے معلیٰ

میرا فکر و فن نبی کے ذکر تک محدُود ہے

خالقِ کونین کا مجھ پر کرم ہے ، جُود ہے

 

حُبِّ پیغمبر پہ ہے حبِّ خدا کا انحصار

میرے آقا کی اطاعت ، طاعتِ معبُود ہے

 

شرطِ ایماں ہے کہ اقرارِ رسالت بھی کرو

صرف اقرارِ الُوہیت یہاں بے سُود ہے

 

ہم زمانے میں رہیں گے خستہ حال و خوار و زار

پیروی سیرت کی ہم میں جب تلک مفقُود ہے

 

ہے خداوندِ جہاں کے لُطف و رحمت کی یہ شکل

مصطفی کا دو جہاں پر فیضِ لا محدُود ہے

 

نورِ حق سے پائیں گے قلب و نظر اس کے جلا

جس کا چہرہ راہِ طیبہ میں غبار آلُود ہے

 

اِس پہ بھی الطاف و رحمت کی نظر ہو ، اے خدا

اِک غلامِ جاں نثارانِ نبی محمودؔ ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔