میرا فکر و فن نبی کے ذکر تک محدُود ہے
خالقِ کونین کا مجھ پر کرم ہے ، جُود ہے
حُبِّ پیغمبر پہ ہے حبِّ خدا کا انحصار
میرے آقا کی اطاعت ، طاعتِ معبُود ہے
شرطِ ایماں ہے کہ اقرارِ رسالت بھی کرو
صرف اقرارِ الُوہیت یہاں بے سُود ہے
ہم زمانے میں رہیں گے خستہ حال و خوار و زار
پیروی سیرت کی ہم میں جب تلک مفقُود ہے
ہے خداوندِ جہاں کے لُطف و رحمت کی یہ شکل
مصطفی کا دو جہاں پر فیضِ لا محدُود ہے
نورِ حق سے پائیں گے قلب و نظر اس کے جلا
جس کا چہرہ راہِ طیبہ میں غبار آلُود ہے
اِس پہ بھی الطاف و رحمت کی نظر ہو ، اے خدا
اِک غلامِ جاں نثارانِ نبی محمودؔ ہے