میرا کلام کبھی معتبر نہیں ہوتا
اگر حضور کی چوکھٹ پہ سر نہیں ہوتا
رخِ حیات یہ تابندگی نہیں ہوتی
شعورِ ذاتِ محمد اگر نہیں ہوتا
شبِ سیاہ مقدر تھی میرے آنگن کا
جو چاند چودھویں کا بام پر نہیں ہوتا
میں جب بھی ان کے وسیلے سے مانگتا ہوں دعا
کوئی بھی لفظ میرا بے اثر نہیں ہوتا
وہ جانتا ہے گدائی کے سارے طور طریق
درِ نبی کا گدا بے خبر نہیں ہوتا
تمھارے باغ میں مظہرؔ بہاریں کب آتیں
حضور کا جو ادھر سے گزر نہیں ہوتا