اردوئے معلیٰ

میری زباں پہ اس کی ثنائے جمیل ہے

بندوں کو آخری جو خدا کی دلیل ہے

 

سدرہ پہنچ کے شل قدمِ جبرئیل ہے

وہ جلوہ گاہِ عرش میں تنہا دخیل ہے

 

اس کے بیانِ حسن کو الفاظ ہی نہیں

نا ممکن البیاں ہے وہ اتنا جمیل ہے

 

ہو گی نہ منتہی نہ ہوئی اس کی داستاں

تیئیس سال کی ہے پہ اتنی طویل ہے

 

از اعتبارِ خُلقِ کریمانہ دیکھئے

رطب اللسان بمدح وہ ربِّ جلیل ہے

 

وہ صائم النہار ہے وہ دائم الصلوٰۃ

کھانا برائے نام ہے سونا قلیل ہے

 

وہ ہے حبیبِ ربِ دو عالم خوشا نصیب

ورنہ کوئی کلیم ہے کوئی خلیل ہے

 

کیا اس کی عظمتوں کا تصور کرے کوئی

دربان جس کے گھر کے لئے جبرئیل ہے

 

رحمت نشاں بحقِ گنہ گار روز حشر

در پیش گاہِ داورِ محشر وکیل ہے

 

یومِ جزا نصیب شفاعت ہو آپ کی

بس بخششِ نظرؔ کی یہی اک سبیل ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات