میرے خدا کا مجھ پہ یہ احسان ہو گیا
میں خواب میں مدینے کا مہمان ہو گیا
لب پر درودِ پاک کے نغمات آئے تو
دل کے سکون کا مرے سامان ہو گیا
تھاما ہے جس نے عشق سے دامانِ مصطفی
کامل ترین وہ بڑا انسان ہو گیا
دوزخ کی آگ اُس کو بھلا کیا جلائے گی
جو شخص اُن کے نام پہ قربان ہو گیا
جس گھر میں اُن کی نعت کی محفل نہیں ہوئی
وہ گھر تباہ ہو گیا ویران ہو گیا
جب عرض کی کہ سیّدی میری مدد کریں
مشکل معاملہ مرا آسان ہو گیا
آنے سے اُن کے پھیلی ہدایت کی روشنی
ہر ذی شعور صاحبِ ایمان ہو گیا
جس کو نبی نے در سے نوازا ہے اے رضاؔ
وہ شخص جو فقیر تھا سلطان ہو گیا