اردوئے معلیٰ

میرے لیے ہر گلشنِ رنگیں سے بھلی ہے

کانٹے کی وہ اک نوک جو طیبہ میں پلی ہے

 

جو ان کی گلی ہے وہی دراصل ہے جنت

دراصل جو جنت ہے وہی ان کی گلی ہے

 

اے صل علی صاحب معراج کی سیرت

جو بات ہے قرآن کے سانچے میں ڈھلی ہے

 

شاید درِ احمد سے صبا لائی ہو اس کو

چہرے پہ یہی سوچ کے یہ خاک ملی ہے

 

گردن نہ جھکی آپ کی، مخلوق کے آگے

اللہ ری کیا شان حسین ابنِ علی ہے

 

اللہ ادھر سے بھی مدینے کی ہواؤ

کچھ روز سے پژمردہ مرے دل کی کلی ہے

 

کوثر غم کونین سے دل ہو گیا فارغ

اب عشق نبی زیست کا عنوانِ جلی ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ