میں اپنے شام و سحَر تیرے نام کرتا ہوں

کہ وقت کوئی ہو تُجھ سے کلام کرتا ہوں

تِرے حُروف کی رَو رہنمائی کرتی ہے

میں زندگی کا سفر یُوں تمام کرتا ہوں

تِرے جلو میں حدیں ٹوٹ پُھوٹ جاتی ہیں

اَزَل اَبَد سے اُدھر بھی خرام کرتا ہوں

تِری نوا میں ہے فردوسِ گوش کی تفسیر

تِری حدیث سے حاصلِ دوام کرتا ہوں

شرَف ملا ہے اِسے تیرے پاؤں چھونے کا

میں آسمان کا بھی احترام کرتا ہوں

وہ لمحہ جو کہ ترِی یادسے تہی گزرے

میں اپنے آپ پر اس کو حرام کرتا ہوں

تِری شناخت کا یارا نہیں مجھے پھر بھی

میں تیری رفعتِ جاں کو سلام کرتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]