میں بساطِ شاعری کا نہیں کوئی فردِ ماہر
کما حقہٗ نبی کی میں محمدت سے قاصر
سرِ بامِ رنگ و بو ہے وہ خوشا چراغِ آخر
رہے جلوہ پاش جب تک یہ ہے عالمِ عناصر
وہ خدا کا ہے پیمبر وہ ہے پاک نفس و طاہر
وہ ہے بے عدیل عابد وہ ہے بے مثال ذاکر
جو ملی ہے اس کے ہاتھوں وہ کتابِ حق ہے نادر
کہ وہ معدنِ حِکم ہے وہ خزینۂ جواہر
کسی ہرزہ گو نے مجنوں تو کہا کسی نے ساحر
وہ سہارتا ہے سب کچھ ہے اگرچہ بارِ خاطر
نہ متاع و مالِ دنیا نہ ہے کرّ و فرِ شاہی
ہے وہ شاہِ دوجہاں پر ہے وہ صورۃ مسافر
وہ ہے غمگسارِ بے کس وہ ہے سب کے حق میں رحمت
سرِ حشر وہ ہے شافع بحضورِ ربِ قادر
سرِ عرش بھی وہ پہنچا جو ہے جلوہ گاہِ یزداں
بڑی عظمتوں کا مالک وہ حبیبِ ربِ فاطر
ہے خدا کی یہ منادی کہ وہ کل جہاں کا ہادی
اسے مانئے تو مومن جو نہ مانئے تو کافر
یہ نظرؔ سنا ہے ہم نے ہیں اسی کے دم قدم سے
یہ وجودِ بزمِ ہستی یہ حسیں حسیں مناظر