میں دنیا کی شہرت نہ زَر مانگتا ہوں
بس آقا کرم کی نظر مانگتا ہوں
نہیں اور کوئی مِرے دل کی خواہش
مدینے میں چھوٹا سا گھر مانگتا ہوں
وہ ذرے جو نعلینِ پا سے ہوئے مَس
میں ان سے وہ لعل وگہر مانگتا ہوں
پہنچ جاؤں گا میں بہشتِ بریں میں
مدینے کے شام و سحر مانگتا ہوں
سرِ حشر جو کام آ جائے میرے
میں سرکار سے وہ ہنر مانگتا ہوں
نصیب ان کا دیدار ہو مجھ کو آصف
یہی میں بہشتِ نظر مانگتا ہوں