میں ہوں چہرہ تری خواہش کا، مرے بعد تو دیکھ

آئنہ دیکھ تو دانش کا، مرے بعد تو دیکھ

مجھ پہ ناکامی کے عنوان ابھی سے نہ لگا

تُو نتیجہ مری کاوش کا مرے بعد تو دیکھ

تُو مرے ہاتھ میں بجھتی ہوئی مشعل پہ نہ جا

دُور تک سلسلہ تابش کا مرے بعد تو دیکھ

پیاسی مٹی مجھے پی جائے گی مانا، لیکن

قطرہ پہلا ہوں میں بارش کا، مرے بعد تو دیکھ

اب جو بچھڑا ہوں تو روتا ہے وہی سرد مزاج

معجزہ برف میں آتش کا مرے بعد تو دیکھ

مجھ سے کہتا ہے گزرتا ہوا ہر دن یہ ظہیرؔ

چھوڑ دامن مری خواہش کا، مرے بعد تو دیکھ
 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]