اردوئے معلیٰ

نعتِ سرور ہے شاعری میری

یوں ہی گزری ہے زندگی میری

 

تک رہا تھا میں سبز گنبد کو

’’دفعتاً آنکھ کھل گئی میری‘‘

 

دید ہو جائے سر کی آنکھوں سے

بڑھتی جاتی ہے تشنگی میری

 

دل یہ کہتا ہے دیکھ کر طیبہ

ختم ہوگی یہ بے کلی میری

 

خود اُنہی کو سنائے گی جا کر

چشمِ بے چین کی نمی میری

 

روضہ دیکھا ہے بار ہا گرچہ

پیاس لیکن نہیں بجھی میری

 

کاش ہوتی جلیل قبلِ اجل

کوئے طیبہ میں حاضری میری

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔