نہیں ہے دوسرا کوئی ہمارا یا علی مولا

ہے بس اک آپ ہی کا تو سہارا یا علی مولا

ہیں ان کی ذات میں پنہاں سرور و وجد کے عالم

لگا کے دیکھ لو تم بھی یہ نعرہ یا علی مولا

جہاں مشکل پڑی کوئی تو میں چپ سادھ کر بیٹھا

پھر اس کے بعد دل چیخا ، پکارا یا علی مولا

مری بخشش میں کوئی شک کسی کو ہو تو ہونے دو

ہے بس اک مصطفیٰ کے در کا یارا یا علی مولا

میں تم سے کب الگ ہوں اور تم مجھ سے جدا کب ہو

کہ جو میرا وہی تو ہے تمہارا یا علی مولا

یہی نکتہ ہے جس پہ آ کے ہم سب ایک ہوتے ہیں

کہ عرش و فرش کا باہم نظارہ یا علی مولا

ولادت بھی شہادت بھی ہوئی اللہ کے گھر میں

کہاں ایسا ہوا ہے پھر دوبارہ یا علی مولا

ہے نسبت آپ کے ہی نام کی کچھ اور ہے ہی کیا

ہیں مفلس اور گدائی کا ہے یارا یا علی مولا

نہیں کر سکتے ہم تسلیم ہر گز ناخداؤں کو

ہمیں مجبور نہ کیجیے خدارا یا علی مولا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]