وہ محبوبِ خدا ہے، با خدا ہے
وہی خیر البشر، خیر الوریٰ ہے
حبیبِ کبریا، نورِ مجسم
وہی شمس الضحیٰ، بدرالدجیٰ ہے
وہی جو رحمۃ اللعالمیں ہے
وہی تو شافعِ روزِ جزا ہے
خدا خود ناز فرماتا ہے جس پر
وہ احمد ہے، محمد مصطفیٰ ہے
درُود اُن پر خدائے پاک بھیجے
یہ کس کا مرتبہ اُن کے سوا ہے
مقامِ شوق تک پہنچے تو دیکھا
مری سرکار کا واں نقشِ پا ہے
ظفرؔ کی لاج رکھ لینا خدایا
ترے محبوب کے در کا گدا ہے