پُر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو
عرفاں کی مے کا طاری کیف و خمار کر دو
اپنے غلامِ در میں مجھ کو شمار کرکے
دریائے گمرہی سے سرکار پار کر دو
پُر خار زندگی کو پھر پُر بہار کر دو
عرفاں کی مے کا طاری کیف و خمار کر دو
اپنے غلامِ در میں مجھ کو شمار کرکے
دریائے گمرہی سے سرکار پار کر دو
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں