اردوئے معلیٰ

پسِ نقوش بھی میں دیکھنے پہ قادر تھا

تمہارے حسن کو دیکھا ہے دُور تک میں نے

 

جنوں کے سُرمئی بادل کی پُشت پر بیٹھے

سفر کیا ہے جہانِ شعور تک میں نے

 

وہ بے نیاز ، مری خود سپردگی دیکھے

کہ تج دیا ہے وفا کا غرور تک میں نے

 

عدم کی وسعتِ بے انت سے اُبھرنا تھا

ہزار مرحلے جھیلے ظہور تک میں نے

 

گیا نہ عکس ، تُلی تیغ کا ، کسی صورت

کیا ہے کانچ نگاہوں کا چُور تک میں نے

 

میں ڈھل گیا ہوں سراپاء خیال میں جیسے

گمان باندھ لیا ہے حضور تک میں نے

 

وہ لاجونت ، بہت روشنی سے خائف تھا

سو گُل کیا ہے نگاہوں کا نُور تک میں نے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات