پھر مدینے کا سفر یاد آیا
تیرا روضہ تیرا گھر یاد آیا
بڑھ کے سینے سے لگایا تم نے
جو بھی کرتا ہوا فریاد آیا
ہجرتِ شہرِ مدینہ کی قسم
مجھ کو رہ رہ کے وہ در یاد آیا
چشمِ الفاظ سے آنسو نکلے
جب ترا دیدۂ تر یاد آیا
نامِ سرکار کو پتوار کیا
جب سفینے میں بھنور یاد آیا
روزِ محشر میں شفاعت کی امید
وہ تیرا سجدے میں سر یاد آیا
شعر جب کہنے لگا میں مظہرؔ
ان کی مدحت کا ہنر یاد آیا