اردوئے معلیٰ

چومیں گے لبِ دل سے طیبہ کی زمیں جا کر

آئے گا قرار اب تو اِس دل کو وہیں جا کر

 

وہ ارض کہ جو رشکِ فردوسِ بریں ٹھہری

دیکھیں گے زہے قسمت ہم بھی وہ زمیں جا کر

 

آنکھیں ہیں کہ شرمندہ ، دل ہے کہ بڑا نادم

کس کس کو سنبھالوں گا آقا کے قریں جا کر

 

قرآنِ مبیں اکثر سنتے تھے سناتے تھے

دربارِ شہِ دیں میں جبریلِ امیں جا کر

 

غیروں کی سمجھ میں یہ آیا ہے نہ آئے گا

اکِ رات میں ہو آئے وہ عرشِ بریں جا کر

 

اللہ نے چاہا تو ہم بھی وہاں جائیں گے

بڑھ جاتا ہے جس در پر ایمان و یقیں جا کر

 

مٹی کا بدن راغب مٹ جائے تو اچھا ہے

سرکارِ دو عالم کی گلیوں میں کہیں جا کر

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات