اردوئے معلیٰ

کانٹا ہے اور گلاب پہ انگلی اٹھائے گا ؟

یعنی تو میرے خواب پہ انگلی اٹھائے گا ؟

 

اپنی اداسیوں کا مت الزام اس پہ ڈال

ہر شخص ماہتاب پہ انگلی اٹھائے گا

 

پھر امتحان عشق کا منکر کہیں گے لوگ

تو بھی اگر چناب پہ انگلی اٹھائے گا

 

ایسا اصول مجھ کو ہے ہرگز نہیں قبول

اچھا ہے جو ، خراب پہ انگلی اٹھائے گا

 

پھر میں اسے بتاوں گی کیوں برتا اجتناب

جب میرے اجتناب پہ انگلی اٹھائے گا

 

شائد یہ پیاس کر چکی صحرا کا دل اچاٹ

یہ دشت ابر و آب پہ انگلی اٹھائے گا

 

کومل اٹھیں گی انگلیاں اس کی طرف بھی تین

جو میرے اضطراب پہ انگلی اٹھائے گا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ